جب تک ہے زمین

MGSHSS

گرمانی مرکز ِزبان و ادب کی جانب سے ناصر عباس نیّر کے پانچویں افسانوی مجموعے "جب تک ہے زمین" کی تقریبِ رونمائی  کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں عصرِ حاضرکے نامور اور ممتاز ادیبوں   نے شرکت کی۔ڈاکٹراصغر ندیم سید، ڈاکٹر نجیبہ عارف، محمد حمید شاہد، اور پروفیسر سرور الہدیٰ (دہلی سےآن لائن) نے کتاب کے فکری و فنی محاسن  پر فکر انگیز گفتگو کی۔ نظامت کے فرائض شائستہ حسن نے انجام دیے اورچند افسانوں کا تجزیہ بھی پیش کیا۔

 پروفیسر سرورالہدیٰ نے ناصر عباس نیّر کی تنقید اور تخلیق  کے تعلق پر بات کرتے ہوئے  ان   کی علمی شخصیت   کوان کی تخلیقی شناخت کے ساتھ  ہم آہنگ قرار دیاہے۔ ان کے مطابق  "جب تک ہے زمین "کی کہانیاں صرف لسانی اظہار تک محدود نہیں بلکہ یہ تہذیبی اور انسانی اظہار کا بھی اہم ذریعہ ہیں۔ عموماً زبان کا اظہار تہذیبی معنویت اختیار نہیں کر پاتا، مگر ناصر عباس کی کہانیاں اس گہرے تعلق کو برقرار رکھتی ہیں۔ ان کے افسانے جذباتیت اور شور سے مبرا رہتے ہوئے بھی تہذیبی بصیرت کے حامل ہیں۔ ان کے تخلیقی اور تخیلاتی جملے کہانی میں ایک نیا اسلوب تشکیل دیتے ہیں۔

محمد حمید شاہد نے کتاب پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ناصر عباس نیّر کے ہاں خیال اور سوچنے کا عمل کہانی کو مربوط کرتا ہے۔ کہانی کے بیچ بیچ میں دانش بھری چمک دار سطریں قاری کی دلچسپی کو کم نہیں ہونے دیتیں۔ ان کے مطابق ناصر عباس نیر ان افسانہ نگاروں میں شامل نہیں جو بنا سوچے لکھتے چلے جاتے ہیں، اور نہ ہی وہ ان میں سے ہیں جو سوچ سوچ کر جملے تراشتے ہیں، بلکہ وہ ایک متوازن اسلوب رکھتے ہیں جہاں کہانی کا متن، دانش، فکر اور مطالعے کے امتزاج سے تشکیل پاتا ہے۔

MGSHSS

ڈاکٹر اصغر ندیم سّد نے بہت عمدگی سے افسانوں  کی فکری و فنی خصوصیات  پر روشنی ڈالی۔ان کے مطابق  یہ افسانے ماحولیات سمیت معاصر عہد کے مسائل کو موضوع بناتے ہیں۔اس ضمن میں انھوں نے  کتاب میں شامل افسانے "اپنے ماضی کے خدا" کا خاص طور پر ذکر کیا ۔ 

ڈاکٹر  نجیبہ عارف نے    افسانوں   پر بات کرتے ہوئے اہم نکات   پیش کیے۔ان کے مطابق ناصر عباس نیّر کے افسانوں فکر کی  رو نمایاں رہتی ہے اور  یہ افسانے قاری کے دل کے بجائےذہن میں  اضطراب برپا کرتے ہیں۔

MGSHSS

مصنف نے  " جب تک ہے زمین" میں شامل ایک افسانے "پروشاسی،کروفر،فروشاسی" میں  کا کچھ حصہ سنایا اور حاضرین سے داد و تحسین سمیٹی۔

تقریب کے آخر میں حاضرین نے بھی کتاب پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ناصر عباس نیّر کی کہانیوں کے اسلوب اور معنوی گہرائی کو سراہا۔ مجموعی طور پر یہ ایک فکر انگیز اور بامعنی ادبی نشست رہی جس میں کتاب کے مختلف پہلوؤں پر سیر حاصل گفتگو کی گئ

Upcoming Events

Get News in Your inbox

logo

 

We will get back to you shortly.
CAPTCHA