چوتھی دو روزہ ورکشاپ

MGSHSS

۲۸ اپریل ۲۰۲۴ء: گرمانی مرکزِ زبان و ادب لمز کی جانب سے علمی نثر: اصول و رسمیات  کے موضوع پر  چوتھی دو روزہ ورکشاپ  ۲۷تا ۲۸اپریل ۲۰۲۴ء  کو منعقد کی گئی۔ اس ورکشاپ میں مختلف علمی و ادبی شعبوں سے وابستہ محققین ، طلبا اور اساتذہ نے شرکت کی اور ماہرین کی ر ہ نمائی میں  ادبی تحقیق میں تنقیدی تھیوری کی اہمیت، عنوان کی تحقیق اور موزوں لفظی تشکیل، تدوین اور تصحیح متن کے اصول، اور کتابیات سازی جیسے اہم موضوعات  کے بارے میں    آگاہی حاصل کی۔

 افتتاحی سیشن میں ڈاکٹر ناصر عباس نیّر نے ورکشاپ کا تفصیلی تعارف  کرواتے ہوئےبتایا کہ  علمی نثر :اصول و رسمیات  کے موضوع پر منعقد کی گئی ان ورکشاپس میں ہر بار  شرکاکو کچھ نئے اصول اور نئی مہارتیں سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ڈاکٹر تبسم کاشمیری نے " ادبی تحقیق میں وژن کا کردار" کے مو ضوع پر کلیدی خطبہ دیتے ہوئے تفصیل سے ادبی تحقیق میں وژن کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

ورکشاپ کے پہلے سیشن بعنوان "علمی نثر کے امتیازات اور خصوصیات" میں ڈاکٹر ناصر عباس نیّر نے نثر و شاعری میں   فرق ، نثر کی اقسام نیز ادبی اور علمی نثر  کے امتیا زات پر تفصیلی رہ نمائی فراہم  کی۔ علاوہ ازیں، انھوں نے  علمی نثر کے اسلوب کو بھی موضوع گفتگو بنایا۔  آخر میں انھوں نے ورکشاپ کے شرکا  سےعملی مشق کروانے کے ساتھ ساتھ  ان کے سوالات کے جواب دیے۔ورکشاپ کا دوسرےسیشن بعنوان " تحقیق میں تنقیدی تھیوری کی اہمیت" میں  سیدہ حبیبہ حسین رضوی نے شرکا کی رہ نمائی کی۔ انھوں  نے عملی مشق کرواتے ہوئےشرکا کو مختلف افسانوں اور خطوط  سے منتخب  اقتباسات  کے ذریعے کسی ادبی فن پارے کو تنقیدی نگاہ سےدیکھنے کا طریقہ سکھایا۔انھوں نے تنقیدی تھیوری کے معاصر رجحانات کے حوالے سے بھی آگاہی فراہم  کی۔ 

ورکشاپ کے دوسرے روز کا آغاز ڈاکٹر نجیب جمال  کے سیشن بعنوان "عنوان کی تحقیق اور موزوں لفظی تشکیل" سے ہوا۔  انھوں نے عنوان کی تشکیل میں استعمال ہونے والی مختلف اصطلاحات کا ذکر کیا اور ان کے درست معنی و مفہوم  کو واضح کیا ،نیز  مختلف عنوانات کی مثالوں سے ایک جامع  موضوع ِتحقیق کی خصوصیات   سے  آگاہ کیا ۔ ڈاکٹر رؤف پاریکھ نے کراچی سے ورکشاپ میں آن لائن بذریعہ زوم شرکت کی اور "تدوین اور تصحیح متن" کے حوالے سے شرکا کی رہ نمائی کی ۔انھوں نے تدوین کے بنیادی اصول، اصطلاحات اور طریقہ کار سے شرکا کو متعارف کروایا۔ اس کے ساتھ ساتھ متنی تنقید، متن کی اقسام اور تدوین متن کی روایات کے حوالے سے بھی  سیر حاصل گفتگو کی اور آخر میں تدوین  سے متعلق مختلف کتب تجویز کیں۔آخری سیشن بعنوان "کتابیات سازی" کا انعقاد ڈاکٹر شائستہ حسن کی رہ نمائی میں ہوا۔ انھوں نے شرکائے ورکشاپ کو  تحقیقی مقالے میں کتابیات کی اہمیت ، مقاصد اور کتابیات سازی کے اصولوں سے آگاہ کیا ۔آخر میں شرکاسے کتابیات سازی کی عملی مشق بھی کروائی۔ 

اختتامی سیشن کا انعقاد ڈاکٹر ناصر عباس نیّر کی سربراہی میں ہوا۔انھوں نے علمی نثر: اصول و رسمیات کی چوتھی ورکشاپ کے کامیاب انعقاد پر ڈائیریکٹر گرمانی مرکزِ زبان و ادب ڈاکٹر نضرہ شہباز خان، گرمانی مرکز کی ٹیم اور تمام شرکا کو مبارک باد پیش کی۔ شرکانے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے گرمانی مرکز زبان و ادب کی اس کا وش کو سراہا۔ انھوں نے لمز کی جانب سے ان ورکشاپس کے انعقاد کو  محققین کے لیے  مفید قرار دیا۔ ڈاکٹر نجیب جمال نے  اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے گرمانی مرکز کے اس  علم دوست رویے اور کاوشوں کوسراہا۔انھوں نے آئندہ بھی  گرمانی مرکز کے ان علمی و ادبی منصوبوں کا بھرپور حصہ بننے کے عزم کا اظہار کیا۔  ڈائریکٹر گرمانی مرکزِ زبان و ادب نے ورکشاپ کی افادیت اور ضرورت پر گفتگو کی اور بتایا کہ اردو کے فروغ کے لیے اردو تحقیق کی ترویج کتنا اہم کردار ادا کرتی ہے۔ گفتگو کو سمیٹتے ہوئے انھوں نے ڈاکٹر ناصر عباس نیّر کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ ان کی کاوشوں اور فکر انگیز منصوبوں سے گرمانی مرکزِ زبان و ادب اپنا علمی و ادبی کردار بھرپور طریقے سے نبھا رہا ہے۔ ورکشاپ کے اختتام پر شرکا میں اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔

Upcoming Events

Get News in Your inbox

logo

 

We will get back to you shortly.
CAPTCHA